Monday 26 April 2021

Article by Saif Awan

  

نظریں سامنے کتاب پر جمی تھیں لیکن دماغ کو چاروں طر ف سے خیالات نے گھیر رکھا تھا،ایک سوچ جاتی تو دوسری آجاتی۔ اور جب وہ جاتی تو تیسری آجاتی۔ مثلاً  "ہماری ٹیم کا بھی جواب نہیں۔ آسان سے میچ کو پھنسا کر لوگوں کی سانسیں اٹکا دیتی ہے۔۔۔۔ 145ہی تو بنانا تھے۔اوپر کے دو آئوٹ ہوجائیں تو باقی کےچار ایسے آتے جاتےہیں جیسے صرف شکلیں دکھانے کےلئے کھیلنے آئے تھے۔۔۔ خیر چھوڑ و  "
 
صفحہ پلٹا تو خیال آیا " یہ کرائم پٹرول صرف انوپ سونی کی وجہ سے ہی دیکھنے کو دل کرتا تھا۔۔۔۔ دیوانکا تریپاتھی دھیا تو بس اپنی ٹپ ٹاپ میں لگی رہتی ہے۔۔۔ اور یہ جو آج کل سونالی کلکرنی آئی ہے۔ یہ تو کسی کام کی نہیں۔۔۔۔ ایک ہی ٹون میں بولتی چلی جاتی ہے۔ آواز کی اٹھک بیٹھک اور تاثرات نام کی تو چیز ہی نہیں ۔۔۔۔خیر جو بھی ہو، ہمیں تو کہانی سے غرض ہے۔ ۔۔۔کم سے کم ہر بارکچھ نیا دیکھنےکو تو مل جاتا ہے۔" پھر صفحہ پلٹا تو نئی سوچ آگئی۔ " نبیل دو دن پہلے قرنطینہ ہوکر اٹھا ہے۔ ۔۔۔میں نے ایک میسج تک نہیں کیا۔ جب اسے کرونا ہواتھا ، تب بھی میں صرف سوچتا ہی رہاکہ کال یا میسج کرکےافسوس کر لوں۔۔۔ اب خالی حال پوچھا تو عجیب لگے گا۔کوئی پارٹی وارٹی کردیتا ہوں،۔۔۔لیکن رمضان میں پارٹی کیسے۔۔۔۔ایسا کرتا ہوں کسی دن افطاری کروا دیتا ہوں۔۔۔چلو سوچتے ہیں کچھ" پھر صفحہ پلٹا اور اب نئے خیال نے ذہن پر دستک دی" کیا زمانہ آگیا ہے ۔ اب لوگ ہٹ ہونے کےلئے بھی کچھ بھی کرلیتے ہیں۔۔۔ یہ کتنا واہیات گانا ہے۔ چرس اور گانجا میرے کو پیارا۔۔۔ ایسے الفاظ تو بولتے ہوئے بھی شرم آتی ہے اور وہ لاکھوں لوگوں کو سنا رہا ہے۔۔۔۔۔آواز کتنی گندی ہے۔۔۔پھر بھی لوگ پسند کرتے ہیں۔۔۔یہ لوگوں کی پسند ناپسند بھی عجیب ہی ہے ویسے اوٹ پٹانگ چیزوں میں لوگوں کی دلچسپی حیران کن حد تک زیادہ ہے۔۔۔۔۔۔بس کیا کریں۔۔اپنی اپنی پسند۔۔۔۔"
نیا صفحہ شروع ہوچکا تھا تو چیک کا خیال آیا۔ "چیک اکائونٹ میں جمع کروانے جانا ہے لیکن روزے کی حالت میںبندہ جائے بھی تو کیسے۔ دن میں باہر نکلنے کو دل ہی نہیں کرتا ۔۔۔۔۔اور پھر بینک والے تو اب کرونا کی وجہ سے باہر ہی لائن میں کھڑا کردیتے ہیں۔۔۔۔اوپر سے رمضان میں تو بینک ٹائم پھر صرف تین بجے تک ہی ہوتاہے۔۔۔۔ کسی دن تھوڑا سا تنگ تو ہونا ہی پڑے گا۔ ۔۔۔ایسا کروں گاکہ  جمعے والے دن نماز سے فارغ ہو کر سوئوں گا نہیںبلکہ سیدھا بینک چلاجائوں گا ۔۔۔۔۔چلو کرتاہوں اس کا بھی کچھ"
اب صفحہ پلٹاتو نظریں چونک سی گئیں۔۔خیال رک سے گئے۔۔۔سوچ ٹھہر سی گئی۔۔کیونکہ ان  ان گنت خیالات اور سوچوں کی اسی ادھیڑ بن میں۔۔۔۔۔۔۔۔ پارہ ختم ہوچکا تھا
تب مجھے کسی کی یہ بات یاد آئی کہ کیا وجہ ہے کہ  عرب کے بدوئوں کی کایا پلٹ دینے والی یہ کتاب آج ہر گھر میں  موجود ہونے کے باوجود ہمیں کیوں جھنجھوڑ نہیں پا رہی۔۔۔

تحریر ۔۔۔۔۔سیف اعوان

 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...