PAGES

Tuesday, 15 February 2022

Mujhy azmany waly mujhy azma ke roye by Zariya Complete

    







Mujhy azmany waly mujhy azma ke roye by Zariya Complete

 

After marriage based novel

She has written for the first time and her story tells her ability and maturity as well. She has written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like Cousin Base Novels ,After marriage storyRevenge Base Novels, thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.

She has written in Readers Choice the Online Plate form which give chance to Online Writers to show their ability and skills which the Readers will read to raise their confidence hence we are trying our best to introduce you all these writers but their work as well.

We give a platform for the new minds who want to write as well as want to show the pawer of their words .

Mostly writer shows us the reality and stories which are around us. They have an ability to guide us through their words and stories. Writers stories mostly tell us about the all the relations which we have in our life, thus these relations has their own place but how we can take them and deal with them in our life it matters a lot. This important factor is explained by these mature writers who point out them in their stories.

Novels are available  Here as in PDF and Online Read . You can download or read online through the links given below .

If you find any issue in download or online reading links then please watch the video in provided links

How to download Novels

  • How to download Novels. Some of readers asked us how to download these novels from this website. Well We are helping you to download your required novels. Kindly follow the steps.
    1. First of all , Click on the link which you want to download from the site , then the novel will be opened
    2. As you can see there are two options Download , Read Online, then click on the Download link ( any option from them) if you want to download.
    3. An add will appear on your screen then wait for 5 Seconds, on your right side you will see skip ad option click on skip ad or in some adds it will ask you to either block or allow then click on Block option
    4. After that you will see another page that is your media fire link from where you can download your novel
    5. Same method is applied for all the ads and for Read online , location of the skip add might be different but process is same but if you feel any difficulty then let us know in the comments.
  • Here is her novel to read and to download. Click on the link below to Read Writers All Novels


If you have any issue regarding Downloading, Online reading or any other then let us know in the contact us section or in the comments below or any other social media platform. We are waiting for your precious suggestions and ideas to make our work better and successful.


A Sneak 


آؤ برخوردار،،، ہمیں تمہارا ہی انتظار تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالک حیدر کو دیکھتے ہوئے مہروز سائیں اپنے مخصوص بارعب لہجے میں بولے۔
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں،، کہ حیدر کل شہر گیا تھا لیکن آج اس کی اچانک واپسی کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب کی موجودگی میں کچھ بات کرنا چاہتا ہے،، اس سلسلے میں آپ سب کو یہاں اکھّٹا کیا گیا ہے،،،،، بولو حیدر کیا بات ہے ؟
سب کو ان کی موجودگی کی وجہ بتاتے ہوئے وہ سالک حیدر سے مخاطب ہوئے۔
وہ چلتا ہوا ان کے سامنے آ کھڑا ہوا اور بی جان کی طرف دیکھا،،،
بی جان سوہا کو یہاں پیش کریں،،، اور علیزے تم جاؤ بی جان کے کمرے سے ان کی پرانی البمز لاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بی جان سے کہنے کے بعد اس نے علیزے کو حکم دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب کی آنکھوں میں یکایک حیرت اتر آئی تھی جبکہ وہاں موجود پلوشہ کے اندر تو سوہا کے نام پر ہی جیسے کسی نے بارود کا گولہ بھر دیا۔
سوہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوہا یہ لڑکی تو مسئلہ بنتی جا رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کلس کر سوچتے ہوئے اس نے سالک کو دیکھا جس کے چہرے کا تاثر بہت سپاٹ سا تھا۔
علیزے بی جان کے کمرے سے البمز لے آئی جب کہ بی جان کے کہنے پر مائدہ سوہا کو لے آئی۔ وہ حیران سی ہوتی مائدہ کے ہمراہ چلتی حال کمرے داخل ہوئی تو اس کی حیرانگی میں کچھ اور بھی اضافہ ہو گیا۔ یہاں تو کسی بڑے طوفان کی آمد سے پہلے کی سی خاموشی چھائی ہوئی تھی۔
یہاں آؤ لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہروز سائیں نے اسے دروازے پر کھڑا دیکھکر اندر آنے کو کہا جبکہ سالک کی نظریں بھی سوہا کے چہرے پر ایک، دو پل کے لئے ٹھہر سی گئیں۔ وہ نظروں کا زاویہ بدل کر المبز پر نظریں دواڑانے لگے پھر یکایک اس کی نظریں ایک تصویر پر آ کر رک گئی اور اس کی آنکھوں میں تمسخرانہ سا تاثر در آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک ہاتھ جیب میں ڈالے اس نے دوسرے ہاتھ سے اس تصویر کا رخ سوہا کی جانب موڑا۔
اس عورت کو پہچانتی ہو سوہا "مراد" ؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر تپش لہجے میں کہتے ہوئے اس کی جانچتی نظریں سوہا کے چہرے پر جمی تھیں۔ سوہا کو ایسا محسوس ہوا گویا اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ پھٹی پھٹی نظروں میں بے یقینی لئے وہ تصویر دیکھ رہی تھی۔
مہروز سائیں کے ماتھے پر بل پڑ گئے جبکہ بی جان پر تو گویا لرزہ تاری ہو گیا۔
ان سب کا کیا مطلب ہے سالک ؟؟؟ مہروز خان نے سخت لہجے میں سالک حیدر سے پوچھا جبکہ سالک کی نظریں ہنوز سوہا کے فق چہرے پر جمی ہوئی تھی۔
امیّ میری امّی ہیں یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ،،، یہ ت،،، تصویر تو میری امّی کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکایک سوہا تڑپ کر چلائی تو وہاں موجود تمام نفوس کی آنکھیں حیرت کی زیادتی سے کھل گئیں۔ سوہا کے منہ سے گھٹی گھٹی سسکیاں نکلیں ۔۔۔۔۔۔۔ اسماء بیگم کی تصویر یہاں حویلی میں کیا کر رہی تھی یہ ساری باتیں اس کی سمجھ سے باہر تھیں۔ اس کی سسکیوں کی آواز سے پورا حال کمرہ گونج رہا تھا۔
بی جان گویا کرنٹ کھاتیں اٹھ کھڑی ہوئیں مہروز خان کا بھی پارہ ہائی ہو چکا تھا۔
خاموش لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔ مہروز سائیں کی گرجدار آواز پر سوہا کے آنسو گویا آنکھوں میں ہی ٹھٹھر گئے وہیں باقی سب خائف سے ہو گئے تھے۔
کیا تماشہ چل رہا ہے یہ حیدر ،،، کون ہے یہ لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی اور اسی وقت ہمیں سارے معاملات سے آگاہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے غصّے سے تھرکتی آواز میں اپنا حکم نامہ سنایا۔
ی یہ سب کیا ہے حیدر ؟؟؟ س،،، سوہا یہ تم کیا کہہ رہی ہو ؟؟؟ مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے مجھے پوری تفصیل بتاؤ ،،، تم تو حیدر کے ملازم متین کی بیٹی ہو نا تو یہ مراد کون ہے ؟؟؟ بولو ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے ساکت کھڑی سوہا کے پاس جا کر اسے تقریباً جھنجھوڑتے ہوئے وحشت زدہ لہجے میں کہا۔
سالک نے آنکھوں میں اترتی لالی کے ساتھ اس کا یہ لٹا پٹا سا انداز دیکھا۔
میں بتاتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالک حیدر کی آواز پر وہ اس کی جانب پلٹیں ،،، وہ چلتا ہوا دیوار پر لگی پینٹنگ کی جانب رخ موڑ کر کھڑا ہو گیا اور شروعات کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جوں جوں وہ آگے کہتا گیا وہاں موجود تمام نفوس کی حیرت کی انتہا بھی زور پکڑتی گئی۔ اپنی بات مکمّل کرنے کے بعد وہ پلٹا۔
اس کا مطلب یہ لڑکی اس ناہنجار، بیغیرت کی بیٹی ہے ؟؟؟ مہروز سائیں دہاڑتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے اور جارحانہ انداز میں سوہا کی طرف بڑھے جو نیم مردہ سی ہو گئی تھی۔ ان کے یوں خطرناک تیوروں سے اس کی جانب بڑھنے پر بی جان کی خوف کے مارے چیخیں نکل گئیں انہوں نے منہ پر ہاتھ رکھ لیا جبکہ سالک برق رفتاری سے ان کے درمیان آ کھڑا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہٹ جاؤ حیدر ،،،، تم اس لڑکی کو ہم سے نہیں بچا سکتے ،،، اور آ رہی ہے نا اس کی ماں،،، آج تو ہم اس بیغیرت کو زندہ دفن کر دیں گے،،،، تم کیوں بچا رہے ہو اس لڑکی کو تم اپنی تذلیل بھول گئے کیا ؟؟؟ اس ناہنجار کی فطرت پائی ہے اس کی اولاد نے،،، اس نے برسوں پہلے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا تھا اور اس کی اولاد نے تمہیں ہزاروں لوگوں کے درمیان رسوا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی دہاڑتی آواز حویلی کی دیواریں پھاڑ رہی تھی۔ بی جان خود بمشکل سنبھالتی لپک کر سوہا کے قریب آئیں اور اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا۔ گھٹی گھٹی آواز میں روتے ہوئے وہ بی جان کے سینے میں منہ چھپا گئی۔ ایک کے بعد ایک انکشافات نے اسے توڑ پھوڑ دیا تھا۔
دادا سائیں،،، اس نے میری تذلیل کی تھی میں نے اپنا بدلہ پورا کیا، لیکن اس کی ماں کی کی گئی غلطی کی سزا اسے دینا غلط ہوگا۔ میرا کام اسماء مراد کو آپ کے حوالے کرنا تھا اب آپ اس عورت کو جو سزا، سنائیں وہ آپ پر منحصر ہے،،، سالک نے نپے تلے انداز میں اپنی بات کہی۔
رخسار بیگم تاسف اور غصّے سے ملے جلے تاثرات کیساتھ بیٹے کو دیکھ رہی تھیں جبکہ علیزے تو یہی سوچ کر خوش ہو گئی تھی کہ "چلو اسی بہانے اس پیاری سی لڑکی کا کوئی تعلق تو ان سے نکل آیا" وہاں موجود چند نفوس کے چہرے پر خوشی کے جب کہ چند نفوس کے چہرے پر ناگواری کے تاثرات ابھر آئے تھے جن میں سرِ فہرست "پلوشہ" بھی تھی۔

To read this novel click on the link below 


To read all its episodes keep clicking on the provided links

If you have problem in download please click this Below link How to download novels and books in pdf ?



No comments:

Post a Comment