ایسے کیسے میرا رشتہ کر دیا میں یہ شادی نہیں کروں گی اور ویسے بھی ابھی تو مریم آپی کی شادی نہیں ہوئی میری شادی کیسے ہو سکتی ہے آپ اس رشتے سے انکار کر دیں اس نے فوراً انکار کیا وہ جیسے ہی یونیورسٹی سے گھر واپس آئی تھی اسے پتہ چلا تھا کہ تایا ابو نے اس کا رشتہ کر دیا ہے
یونیورسٹی میں وہ لڑکا اسے سانس نہیں لینے دیتا آتے جاتے تنگ کرتا رہتا ہے اور اب گھر میں بھی رشتہ
عاشی بیٹا سمجھنے کی کوشش کرو تمھارے تایا نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی فیصلہ کیا ہوگا اپنے گھر میں بھی بچیاں رکھی ہیں انہوں نے کوئی ایسے ہی تو نہیں رشتہ کر دیں گے تمہارا کافی اچھے لوگ تھے مجھے بھی پسند آئے ان کے لڑکے نے تمہیں کہیں دیکھا ہے اور پسند کیا ہے شاید رایما کی شادی میں ہی دیکھا ہو بیٹا میں چاہتی ہوں کہ اپنی ہیں اپنی زندگی میں ہی تم دونوں کو رخصت کر دوں
آج کے دور میں یتیم بچیوں کے سر پر کون ہاتھ رکھتا ہے یہ تو بھائی صاحب کی کرم نوازی ہے ۔
کون سی کرم نوازی امی ہماری جائیداد پر ڈاکہ ڈالے بیٹھے ہیں ہمیں اپنے باپ کے حصہ سے دو کمروں کا مکان نہیں دیا اور پھر زبردستی مریم آپی کے ہاتھ میں اپنے بیٹے کے نام کی انگوٹھی ڈال گئے جو نہ جانے دبئی میں کیا کر رہا ہے کے چھ سال سے اس کی کوئی خبر ہی نہیں اور اب آ گئے ہیں میرا رشتہ طے کرنے میں بتا رہی ہوں میں وہاں شادی نہیں کروں گی تب خیال نہیں آیا یتیم بچیوں کا جب ان کی بھابھی لوگوں کے گھروں کے کام کرکے اپنی بچیوں کی پیٹ پلاتی تھی
اور اب آئے ہیں بڑے سربرہ بننے والے ہمیں نہیں چاہیے سربراہی میری طرف سے اس رشتے سے صاف انکار ہے وہ انتہائی غصے سے بولی
بیٹا تمہارے تایا کی زیادتیوں کا اس رشتے سے بھلا کیا لینا دینا ہے مجھے وہ لوگ بہت اچھے لگے اور بہت خاندانی عزت دار لوگ ہیں اور تمہارے اس بچپنے میں یہ رشتہ ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی مریم کی زندگی کا فیصلہ تو تب ہوگا جب عمر واپس آئے گا لیکن تم اس شادی کے لئے تیار رہو اپنے تایا کے لیے نہیں سہی اپنی بیوہ ماں کے لیے کب تک تم لوگوں کو دنیا کی بری نظر سے بچا کے رہوں گی اب خود خدا کے لئے مجھے اپنی ذمہ داری نبھانے دو ۔
مجھے یہ رشتہ قبول ہے اور میں تمہاری طرف سے ہاں ان لوگوں کو بھیج رہی ہوں اور اب میں تمہارے منہ سے انکار نہ سنوں امی کے لہجے میں نرمی لیکن حق تھا جس کے سامنے وہ چپ ہو کر رہ گئی
°°°°°°°°
ارے ارے صاحبزادے کہاں تھے آپ ۔۔¡ آپ کی امی حضور تو شام سے آپ کا انتظار کر رہی ہیں خان صاحب نے اپنی بیگم کی طرف اشارہ کیا جو بیٹھی مسکرا رہی تھی
امی آپ کی مسکراہٹ بتا رہی ہے کہ رشتے کے لیے ہاں ہوگئی اس نے ان کی مسکراہٹ سے بات کی گہرائی کا اندازہ لگایا جس پر انہوں نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا
یہ ہوئی نہ بات ویسے مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ مجھے کوئی انکار نہیں کرسکتا
بہت بہت مبارک ہو صاحبزادے اب شادی کی تیاریاں کب تک کرنی ہے یہ بھی بتا دو کیونکہ ہم لوگوں کو بتا چکے ہیں کہ ہمارے صاحبزادے کو شادی کی کافی جلدی ہے ۔خان صاحب نے پوچھا
بتایا تو تھا بابا مینیجر بننے سے پہلے میں چاہتا ہوں میری اس کامیابی میں میری بیگم بھی میرے ساتھ ہو اور جہاں تک سٹڈیز کی بات ہے تو وہ تو سمجھیں اس بار بیرا پار ہے وہ مسکرا کر ان دونوں کو گڈنائٹ کہتا اندر جا چکا تھا
جب کہ اتنی جلدی شادی کا سوچ کر مسٹر اینڈ مسز خان دونوں ہی پریشان لگ رہے تھے وہ اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی بہت دھوم دھام سے کرنا چاہتے تھے جس کے لئے بہت ساری تیاریوں کی ضرورت تھی اور شاید وہ لوگ بھی اتنی جلدی رشتے کے لئے تیار نہیں ہوتے ۔لیکن پھر بھی انہیں یقین تھا کہ وہ انکار بھی نہیں کریں گے لیکن ان کے گھر کے حالات ایسے نہ تھے کہ وہ اتنی جلدی شادی کر پاتے ۔
°°°°°°°°
بھائی صاحب اتنی جلدی شادی آپ بات کریں ان لوگوں سے ہم اتنی جلدی شادی کے انتظامات نہیں کر سکتے بیٹی کو جہیز بھی دینا ہے اسے اچھے سے رخصت بھی کرنا ہے اتنی جلدی یہ سب کچھ کیسے ہو گا بھلا اور ابھی توعاشی یونیورسٹی کے پہلے سال میں ہے میرے خیال میں یہ سب کچھ بہت جلدی ہو رہا ہے ۔
ارے زلخا تم جلدی کی کیا بات کرتی ہو اور اخراجات کو لے کر تم کیوں پریشان ہوں میں کیا مر گیا ہوں۔ ابھی میری بچیوں کا یہ تایا زندہ ہے میں کروں گا ان دونوں کی شادی اور کسی بات کو لے کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے شادی کا سارا خرچہ میں اٹھاؤں گا تایا ابو نے تائی اماں کو گھورتے ہوئے کہا جو انہیں ایسا کہنے سے روک رہی تھی لیکن تایا ابو تو آج ضرورت سے زیادہ ہی دیالو بنے ہوئے تھے دروازے کے باہر کھڑی عاشی اور مریم بھی یہی سوچ رہی تھی کہ تایاایسی بات کیسے کر سکتے ہیں
جنہوں نے ان کے باپ کے مرنے کے بعد رہنے کے لیے چھت تک نہ دی بھلا شادی کے اخراجات کیسے اٹھاتے خیر جو بھی تھا آج وہ ان کی ماں کی اتنی مدد کر رہے تھے یہ تو کسی معجزے سے کم نہ تھا ۔
بھائی صاحب آپ بیٹھے میں آپ کے لئے چائے لے کے آتی ہوں لڑکیوں کو بولا تھا لیکن نہ جانے کہاں رہ گئی امی نے خوشی سے اٹھ کر کچن کی راہ لی ۔
مریم فور امی کے ساتھ ہی کچن کے اندر آ گئی جب کہ وہ وہیں کھڑی تائی اور تایا کی باتیں سن رہی تھی
آپ کا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا اتنے پیسے کہاں سے دیں گے جانتے بھی شادی پہ کتنا خرچہ ہوتا ہے ابھی ابھی رایما کی شادی ٹوٹی ہے اور آپ ہیں کہ جائیداد بانٹنے کے پیچھے لگ گئے ہیں تائی نے غصے اور حقارت سے کہا
ارے بیگم پریشان کیوں ہو رہی ہو تمہیں کیا لگ رہا ہے یہ سارا خرچہ میں اپنی جیب سے کروں گا ارے نہیں یہ سارا خرچہ لڑکے والے دیں گے وہ لڑکا نہ کوئی بہت ہی بڑا عشق ہوگیا ہے اس کا اور عاشقی کا ثبوت وہ ہمیں نوٹوں کی صورت میں دے رہے ہیں ارے میں نے تو پہلے ہی صاف انکار کر دیا تھا کہ ایسے ہی میں اس کی شادی نہیں کرواؤں گا اور یہ بھی کہہ دیا تھا کہ دہیج میں دینے کے لئے میرے پاس ایک پیسہ بھی نہیں ہے
پھر کیا تھا خان صاحب عقل مند تھے انہوں نے کہا کہ یہ عورت شرمندہ نہ ہوکہ وہ اپنی بیٹیوں کی شادی ٹھیک سے نہیں کر سکی اس لیے شادی کا سارا خرچہ وہ خود اٹھائیں گے
یہ کہہ کر کے سارا پیسہ میں نے دیا ہے سارا خرچہ میں نے کیا ہے پھر کیا تھا میں بھی بھابی کے پیچھے لگ گیا اس رشتے سے کہیں انکار نہ ہو جائے کچھ فائدہ ہمیں بھی تو ہوگا تایا آبا کم آواز میں بول رہے تھے لیکن اس کے باوجود بھی وہ ان کے ایک حرف کو سن چکی تھی
یقینا وہ لوگ بہت اچھے ہیں ہوں گے جو اس کی ماں کو شرمندگی سے بچانے کے لیے سارا خرچہ اٹھا رہے ہیں لیکن اس لڑکے نے اس میں ایسا کیا دیکھا اس کی محبت میں پاگل ہوگیا یہ تو وہ بھی جاننا چاہتی تھی ۔ اور دوسری طرف یونی والے اس لڑکے کی بھی پریشانی تھے حنان اس کو تو وہ کل ہی اپنے ہاتھ میں موجود انگوٹھی دیکھا کر بتا دیتی کہ اب وہ منگنی شدا ہے اور کچھ ہی دنوں میں اس کی شادی بھی ہونے والی ہے
اس کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ عاشقی مشوقی والا چکر کسی اور کے ساتھ چلائے۔ ہاں لیکن اپنے تایا کی سوچ پر افسوس ضرور ہوا تھا ۔لیکن اس میں کوئی بھی نئی بات نہیں تھی یہ تو ہمیشہ سے ہوتا آیا تھا ایک بار اور سہی
°°°°°°°°
وہ صبح سے اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کب وہ ائے گی اور کب وہ اسے بتائے گا کہ آخر وہ اسے
اپنا نے جا رہا ہے ہمیشہ کے لئے کیا وہ جانتی ہو گی کہ اسی لڑکے کا رشتہ اس کے لیے آیا ہے کیسے جانتی ہو گی اسے تو کچھ بھی پتہ نہیں ہوگا
چلو اگر نہیں پتا ہوگا تو میں خود ہی بتا دوں گا آج وہ بہت خوش تھا لیکن اپنے ایکسپریشن کسی پر ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے باوجود بھی اس کے والدین اس کی خوشی کا اندازہ لگا چکے تھے وہ خود بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ اتنا آکسائیڈ کیوں ہے آج تک اس نے جو چاہا تھا اس نے حاصل کیا تھا اور اب محبت کے میدان میں بھی اس کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا اس نے جسے چاہا وہ اس کی زندگی میں شامل ہونے جا رہی تھی
یا تو وہ بہت اچھی قسمت لے کر آیا تھا یا اللہ اس سے بے انتہا محبت کرتا تھا کہ اس کی کسی بھی خواہش کو وہ رد نہیں کرتا تھا اس کے والدین کہتے تھے کہ شکر ادا کیا کرو لیکن وہ ایسا ہی تھا ہمیشہ یہی سوچتا کہ جو کچھ اسے ملتا ہے وہ ڈیزر کرتا ہے اسے شکر ادا کرنا نہیں آتا تھا ۔ایسا نہیں تھا کہ وہ شکر ادا کرنا نہیں چاہتا تھا وہ کرنا چاہتا تھا لیکن کر نہیں پاتا تھا ۔
وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھا جب وہ اس کے قریب سے گزرنے لگی لیکن اچانک ہی وہ اس کا ہاتھ تھام چکا تھا ۔
تم مجھ سے چھپ کر یہاں سے گزرنے کی کوشش کر رہی ہو اس کا ہاتھ تھامیں مسکرا کر بولا
دیکھیں میرا ہاتھ چھوڑے میرا آپ سے کوئی تعلق نہیں ہے خدا کے لئے مجھے تنگ کرنا بند کریں میری شادی ہونے والی ہے وہ انتہائی غصے سے بولی تھی
اور اسے یہ بھی بتانے کی کوشش کی کہ اس کی شادی ہونے والی ہے لہٰذا وہ اسے تنگ نہ کرے
ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے تمہاری شادی ہونے والی ہے بہت بہت مبارک ہو حنان نے مسکرا کر کہا ۔
جب کہ اس کے فیس سے ایکسپریشن سے اندر کا اندازہ لگانا بہت مشکل تھا نہ جانے کیوں اس شخص سے عاشی کو خوف آنے لگا ۔
یہی وجہ تھی کہ وہ اپنا ہاتھ تیزی سے اس کے ہاتھ سے نکالتی اوپر کی طرف جا چکی تھی
اس کا مطلب محترمہ کو پتہ ہی نہیں ہے کہ ان کا ہونے والے دولہا میں مسکرایا
پھر تو اور بھی مزہ آئے گا
°°°°°°°
وقت پر لگا کر گزر رہا تھا دو ہفتے گزر چکے تھے اور عاشی نے کچھ دن سے یونیورسٹی آنا منہ بند کر دیا تھا ویسے بھی حنان اسے بالکل تنگ نہیں کر رہا تھا وہ خود پر جبر کیے ہوئے بالکل اس کے راستے میں آتا اور نہ ہی اس کے سامنے آتا جبکہ دل بار بار اسے دیکھنے کے لئے بے چین ہوتا صدائیں دیتا کہ ایک بار اسے دیکھ آو ایک بار اپنی نظروں کی پیاس کو بجھاو لیکن پھر بھی وہ نہیں آتا اس کے سامنے دو دن کے بعد مہندی کی رسم ادا ہونی تھی
اور مہندی سے پہلے ان دونوں کا نکاح تھا اب تو وہ صرف نکاح کے بعد ہی اس سے ملنے جانے والا تھا ۔
دوسری طرف عاشی اپنی شادی کو لے کر بہت پریشان تھی سب کچھ اتنا جلدی کیوں ہو رہا تھا لیکن کہیں نہ کہیں اس بات کو لے کر بھی تسلی تھی کہ شادی کے بعد بھی وہ یونیورسٹی جا سکتی ہے اپنی تعلیم مکمل کر سکتی ہے
بس یہی وجہ تھی کہ وہ بھی اپنی امی اور بہن کی خوشیوں میں شریک ہو گئی اسے یہی لگ رہا تھا کہ حنان اسی لئے خاموش ہو گیا ہے کیونکہ وہ اسے بتا چکی ہے کہ اس کی شادی ہونے والی ہے ۔اور وہ جو اس کے ساتھ ٹائم پاس کرنے کے لئے یہ سارے ڈرامے کر رہا تھا وہ اس نے بند کر دیے ۔
اپنے ہونے والے ہم سفر کو وہ ابھی تک دیکھ نہیں پائی تھی حالانکہ دل میں ارمان ضرور جاگنے لگے تھے اسے دیکھنے کے اس کے ساتھ زندگی گزارنے کے سارا دن آج کل اسی کے بارے میں سوچتی تھی لیکن کہیں نہ کہیں ایک سوچ اس کی ہر سوچ پر بھاری ہو جاتی
کے آخر اس شخص نے اس کے لیے اتنے پیسے کیوں دیے جس سے تایا کا منہ بھی بند ہوگیا اور اس کی ماں شرمندہ بھی نہیں ہوگی
گھر میں شادی کی تیاریاں چل رہی تھی اس لیے اس نے تایا کہ منہ سے جو کچھ سنا وہ بتانے کی ہمت اپنی ماں کے سامنے نہیں کر پائی ہاں لیکن مریم کو بتا دیا تھا جس کے بعد مریم نے اسے سمجھایا کہ اگر وہ ایک اچھا انسان نہیں ہوتا تو خود پیسے دے کر امی کو شرمندہ کرسکتا تھا لیکن وہ صرف اور صرف اس کی ماں کی عزت کی خاطر ان سے چھپ کر یہ کام کر رہا ہے تو یقینا وہ ایک اچھا انسان ہے اور مریم کے سمجھانے کا ہی اثر تھا اب وہ اس کی اچھی سوچوں میں شامل ہو گیا تھا
°°°°°°°°
صبح سے ہی عجیب سی بے چینی تھی آج اس کا نکاح تھا کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آگے کیا ہونا ہے اپنی ماں اور بہن کو چھوڑنے کا سوچ سوچ کر وہ صبح سے روئے جارہی تھیں جس پر مریم اور زلیخا بیگم بار بار اسے سمجھاتی ۔
لیکن اس کے آنسو تھے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے اور انہیں آنسوؤں کے دوران ہی اس کا نکاح ہوگیا اپنے والد کے سائے کے بغیر ماں کی دعاؤں کے آنچل میں اس نے یہ نکاح تو قبول کر لیا لیکن مولوی صاحب کی آواز کو ٹھیک سے سن بھی نہ پائی شاید آنسوؤں کا دریا ہر چیز پر بھاری تھا ۔
نکاح کے بعد رات کو مہندی کی رسم ادا کی گئی
اس کے سسرال والے دھوم دھام سے مہندی لائے تھے جس میں اس کی ماں نے بھرچڑ کر شان سے حصہ لیا اس کی ماں کی آنکھیں بار بار بھیگ رہی تھی کل ان کی چھوٹی بیٹی رخصت ہونے جا رہی تھی اور بڑی بیٹی کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں تھا کہ اس کی زندگی میں کیا ہونا ہے
اس سے گھونگھٹ میں باہر لایا گیا دھڑکتے دل کے ساتھ لا کر دلہے کے ساتھ بٹھایا گیا دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگیں سینے میں دھڑکتا چھوٹا سا دل سہم سا گیا تھا وہ اپنے ہی دلہے کہ اتنے قریب بیٹھی اپنی دھڑکن شمار کر رہی تھی ۔دل نے بہت چاہا کہ گھونگھٹ ہٹا کر اس کا دیدار ہی کر لے لیکن ہمت کہاں سے لاتی ۔
لیکن پھر اپنے کان کے بالکل قریب آواز سنائی تھی
نکاح مبارک ہو مسز حنان سکندر خان ۔وہ اس کے کان کے بالکل قریب انتہائی محبت سے بولا لہجہ جذبات سے بوجھل تھا لیکن اس کی آواز کو پہچانتے ہوئے وہ فوراً اپنے چہرے سے گھونگھٹ چکی تھی
تم ۔۔۔۔۔۔؟ وہ حیرت کا مجسمہ بن نے بولی
کتنی بار کہا ہے تم سے کہ مجھے تم نہ کہا کرو اب تو شوہر بن گیا ہوں تھوڑی عزت دے ہی ڈالو وہ ایک آنکھ دبا کر شرارت سے کہتا تھا آس کو اشارہ کرنے لگا
اور اگلے دو ہی منٹ میں تمام ہال کی لائٹ اف ہو چکی تھی
وہ بے یقینی سے اس کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھ رہی تھی جو اب اندھیرے میں ڈوب چکا تھا جب اچانک اسے اپنے چہرے پر سخت ہاتھوں کی گرفت محسوس ہوئی
اور پھر ایسی ہی ایک گرفت لبوں پر وہ اس کے لبوں کو اپنے ہونٹوں میں قید کیے اس کی سانسیں روک چکا تھا ۔عاشی کا دل زور سے دھڑکا وہ اس کے ہاتھ سینے پہ ہاتھ رکھے اسے خود سے دور کرنے لگی لیکن اس کا چوڑیوں سے بھرا ہاتھ اس کے ہاتھ میں آ چکا تھا ۔
سانسیں تھی جو الجھی ہوئی تھی ۔ اس پر ستم یہ کہ یہ شخص رحم کرنا بھی نہیں جانتا تھا ۔
ہر طرف شور مچا ہوا تھا کہ لائٹ چلی گئی جبکہ یہاں دلہن کے جان پر بنی تھی اور دلہا اس کی سانسوں کی سلطنت پر اپنی حکومت جمائے دنیا جہان بھولا ہوا تھا ۔اور پھر نہ جانے کیا سوچ کر وہ اس سے دور ہوا پھر اسے اپنی بالکل قریب سے ایک چٹکی کی آواز سنائی دی اور اگلے ہی لمحے لائٹ اون ہو چکی تھی جب کہ اس کے سر پر ایک بار پھر سے وہ گھونگھٹ ڈال چکا تھا
نکاح مبارک ہو ۔۔
اب باقی کا پیار محبت ہم کل کریں گے ۔وہ اس کے قریب سے اٹھتے ہوئے اس کے کان میں ایک سرسراتی سی سرگوشی کر گیا
عاشی نے دور تک اسے محسوس کیا تھا ۔
اس کے لیے یہی صدمہ بہت برا تھا کہ اس کا شوہر کا نام سکندر خان ہے
نہیں وہ کبھی اس آدمی سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی یہ غندہ نما آدمی اُس کا ہمسفر بنے گاجس کی صبح لڑائی سے ہوتی ہے رات کو کسی نہ کسی سے لڑتا ہی رہتا ہے وہ اس سے کبھی شادی نہیں کر سکتی اس زبردستی کی شادی کو ختم کرے گی لیکن اب کیسے اب تو نکاح ہو چکا تھا
وہ اپنی ہی سوچوں میں بری طرح سے ڈوبی اپنے آس پاس لہراتے ہوئے دوپٹوں کو دیکھ رہی تھی
°°°°°°
No comments:
Post a Comment